سلطان صلاح الدین ایوبی اور جہاد سے عشق
قاضی ابن شداد، سلطان صلاح الدین ایوبی کے بارے میں لکھتے ہیں کہ جہاد کی محبت اور جہاد کا عشق اس کے رگ و ریشہ میں سما اور ان کے قلب و دماغ پر چھا گیا تھا۔ یہی ان کا موضوع گفتگو تھا۔ ہمہ وقت اسی کا ساز و سامان تیار کرتے رہتے۔ اس کے اسباب وسائل پر غور کرتے، اسی مطلب کے آدمیوں کی ان کو تلاش رہتی۔ اسی کا ذکر کرنے والے اور اس کی ترغیب دینے والے کی طرف رخ کرتے۔ اسی جہاد فی سبیل اللہ کی خاطر انھوں نے اپنی اولاد اور اہلِ خاندان، وطن مسکن اور تمام ملک کو خیرباد کہا۔ سب کی مفارقت گوارا کی اور ایک خیمہ کی زندگی پر قانع رہے، جس کو ہوائیں اڑا سکتی تھیں۔ کسی شخص کو اگر ان کا قرب حاصل کرنا ہوتا تو وہ ان کو جہاد کی ترغیب دیتا اور اس طرح ان کی نظر میں وقعت حاصل کر لیتا۔ قسم کھائی جا سکتی ہے کہ جہاد کا سلسلہ شروع کرنے کے بعد انھوں نے ایک پیسہ بھی جہاد اور مجاہدین کی امداد و اعانت کے علاوہ کسی مصرف میں خرچ نہیں کیا۔ سلطان کی اس عاشقانہ کیفیت اور درد مندی کی تصویر کی قاضی ابن شداد نے یوں کھینچی ہے:
میدان جنگ میں سلطان کی کیفیت ایک ایسی غمزدہ ماں کی ہوتی تھی جس نے اپنے اکلوتے بیٹے کا داغ اٹھایا ہو۔ وہ ایک صف سے دوسری صف تک گھوڑے پر دوڑتے پھرتے اور لوگوں کو جہاد کی ترغیب دیتے، خود ساری فوج میں گشت کرتے، اور پکارتے پھرتے "اسلام کی مدد کرو"، آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے۔ شاہی طبیب نے مجھے بتایا کہ ایک مرتبہ جمعہ سے اتوار تک سلطان نے صرف چند لقمے کھائے ان کی طبیعت میدان جنگ کے علاوہ کسی اور طرف متوجہ ہی نہیں تھی۔
(بیت المقدس از علامہ مفتی فیض احمد اویسی رحمہ اللہ تعالی سے ماخوذ)
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here