بلاؤ اپنے نبی کو مدد کے لیے
سلطان صلاح الدین ایوبی بہت بیمار تھے۔ اس وقت یہ واقعہ پیش آیا کہ ریجی نالڈ (Reginald) نے مسلمانوں کے قافلے پر حملہ کیا۔ یہ حاجیوں کا قافلہ تھا۔ ریجی نالڈ نے نہ صرف لوٹ مار کی بلکہ مسلمانوں کو مارتے ہوئے یہ گستاخی بھرا جملہ بھی کہا کہ "اپنے محمد (ﷺ) کو مدد کے لیے بلاؤ"!
وہاں سے فرار ہونے والے حاجیوں نے آ کر سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ کو یہ واقعہ بتایا۔ آپ شدید علیل حالت میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ حاجیوں کی زبانی یہ سن کر کہ ریجی نالڈ حاجیوں کو قتل کرتے وقت کَہ رہا تھا کہ بلاؤ اپنے رسول کو کہ آ کر تمھیں بچائے.......
سلطان صلاح الدین ایوبی شدید علیل ہونے کے باوجود غم و غصے سے سُرخ ہوگئے اورمدینہ منورہ کی جانب رخ کر کے عرض کیا کہ:
’’یا رسول اللہ ﷺ! مجھے اتنی ہمت دیں کہ میں آپ کے گستاخ کو اپنے ہاتھ سے سزا دوں بادشاہ کو باشادہ نہیں مارتا لیکن میں ریجی نالڈ کو اپنے ہاتھ سے واصل بہ جہنم کروں گا۔‘‘
اور پھر تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ سلطان کی عرض بارگاہِ رسالت ﷺ میں منظور ہوئی اورسلطان دیکھتے ہی دیکھتے صحت مند ہوئے اور ریجی نالڈ کو اس کی گستاخی اور وعدہ شکنی کی سزا دینے کے لیے کرک کے قلعے پر حملہ آور ہوئے مگر ریجی نالڈ قلعے میں نہیں ملا، آپ نے قیدی حاجیوں کو رہائی دلوائی۔
ایک عرب مؤرخ کے الفاظ میں:
’’(سلطان صلاح الدین ایوبی نے جو حملہ کیا وہ) ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے قیامت ٹوٹ پڑی ہو۔‘‘
پھر ایک دن یہ گستاخ بھی پکڑ میں آیا اور سلطان صلاح الدین ایوبی نے اسے واصل جہنم کیا۔
(ملخصاً: بیت المقدس از علامہ مفتی فیض احمد اویسی رحمہ اللہ، ط عبد مصطفی پبلی کیشنز)
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here