بدمذہبوں کی باتیں

بدمذہبوں کی باتیں جب آپ پڑھیں گے یا سنیں گے تو تکلیف کا پہنچنا لازمی سی بات ہے۔ آج ہمارے ایک عزیز، علامہ قاسم القادری الازھری صاحب نے پیغام بھیجا کہ انھیں بدمذہبوں کی باتوں نے تکلیف پہنچائی تو اس پر کچھ لکھنے کا ارادہ ہو گیا۔

بدمذہبوں کی عادت ہے کہ وہ عوام کے سامنے اہل سنت وجماعت کو بد زبان کَہ کر انھیں اپنے جال میں پھنساتے ہیں اور خوب اچھے اخلاق دکھاتے ہیں لیکن ان کی اصل ہم جانتے ہیں اور ہر وہ شخص جانتا ہے جس نے ان کو قریب سے دیکھا ہے۔ یہ لوگ بنا سوچے سمجھے کہ کس کے بارے میں کلام کر رہے ہیں، کچھ بھی بک دیتے ہیں، ان کے یہاں کسی کا لحاظ نہیں اور اس حقیقت کو ہم نے کئی بار دیکھا ہے۔

ایک وقت تھا کہ بدمذہبوں سے کافی بحثیں ہوتی تھیں، ایک بار ایک بدمذہب نے علم غیب کے موضوع پر بحث کرتے ہوئے یہ تک کَہ دیا کہ "جب علم غیب تھا تو جنگ میں نبی اپنے دانت تڑوانے کیوں گئے تھے؟" (معاذ اللہ) یہ سن کر بڑی تکلیف ہوئی اور آج تک یاد کر کے ہوتی ہے۔

ابھی کتاب "جاء الحق" کا خاتمہ پڑھ رہا تھا تو مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں کہ "اب ہم کتاب کے آخر میں چند ایسے مسائل بیان کرتے ہیں کہ جن سے اہل سنت احناف کا دل باغ باغ ہوگا کیوں کہ وہابی غیر مقلدین کی خشک گفتگو سنتے سنتے دل گھبرا گیا۔"

واقعی میں جب ہم ان کی باتیں سنتے، ان کے عقائد اور ان کی قرآن و سنت کی من مانی تشریحات کو پڑھتے ہیں تو دل گھبرا سا جاتا ہے۔ عوامِ اہل سنت کو چاہیے کہ بدمذہبوں سے بالکل دور رہیں اور ضرورت سے زیادہ ان سے بحث کرنے سے پرہیز کریں۔

عبدِ مصطفیٰ
محمد صابر قادری
١٠ دسمبر، ٢٠٢٣ء

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post