کیا ایک بڑھیا ہمارے نبی پر کوڑا ڈالتی تھی؟

حضور اکرم، سید عالم ﷺ کے اخلاق و کردار کو بیان کرتے ہوئے ایک واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک بوڑھی عورت تھی جو ہمارے نبی ﷺ پر روزانہ کوڑا پھینکا کرتی تھی مگر ہمارے نبی اسے کچھ نہیں کہتے تھے- وہ بڑھیا جب بیمار پڑی تو حضور ﷺ اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور اسے دعائیں بھی دیں؛ جب اس بڑھیا نے یہ کریمانہ انداز دیکھا تو ایمان لے آئی!

یہ واقعہ اتنا مشہور ہے کہ بچوں سے لے کر بوڑھوں تک کو زبانی یاد ہے- اگر کسی مقرر کو تقریر کے لیے "اخلاق مصطفی" موضوع دیا جائے تو اس روایت کو بیان کیے بنا اس کی تقریر ہی مکمل نہیں ہوگی اور ہو گئی تو یہ انوکھی بات ہے- کچھ لوگوں کی زبانوں پر ایک جملہ گردش کرتے رہتا ہے کہ "اسلام تلوار سے نہیں پھیلا" اور اس جملے کے ساتھ یہ واقعہ ایسا جڑا ہوا ہے گویا ایک کے بغیر دوسرا ادھورا ہے- نیز ایک طبقہ جو کہتا ہے کہ کسی کو برا بھلا نہیں کہنا چاہیے، وہ بھی اس واقعے کو حفظ ضرور کرتا ہے اور اسے دلیل بنا کر کہتا ہے کہ دیکھو نبی نے تو اپنے اوپر کوڑا پھینکنے والی بڑھیا کو بھی برا بھلا نہیں کہا لہذا ہمیں بھی کسی کو....... الخ-

ہم آپ کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ روایت حدیث کی کسی کتاب میں موجود نہیں! اگر ہے تو دکھائی جائے- اسی روایت کے متعلق ایک وسیع المطالعہ بزرگ، خلیفۂ حضور مفتی اعظم ہند، شارح بخاری، حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ سے سوال کیا گیا جس کے جواب میں آپ رحمہ اللہ نے لکھا کہ کوڑا کرکٹ ڈالنے کی روایت اس وقت یاد نہیں ہے (لہذا) اس کے بارے میں کچھ نہیں کَہ سکتا-

(فتاوی شارح بخاری، ج1، ص415)

مجاہد اہل سنت، حضرت علامہ خادم حسین رضوی صاحب قبلہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت موضوع ہے اور انگریزوں نے گھڑی ہے!

(علامہ خادم حسین رضوی صاحب قبلہ کے بیان سے ماخوذ)

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post