ایک مؤذن جس نے چالیس سال تک منارے پر چڑھ کر اذان دی، ایک دن اذان دینے کے لیے منارے پر چڑھا اور اذان دیتے ہوئے جب "حی علی الفلاح" پر پہنچا تو اس کی نظر ایک نصرانی عورت پر پڑی- اس کی عقل اور دل جواب دے گئے- اذان چھوڑ کر اس عورت کے پاس جا پہنچا اور اسے نکاح کا پیغام دیا- وہ عورت کہنے لگی: میرا مہر تجھ پر بھاری ہوگا-
اس شخص نے کہا: تیرا مہر کیا ہے؟
عورت بولی: دین اسلام کو چھوڑ کر میرے مذہب میں داخل ہو جا!
اس مؤذن نے اسلام چھوڑ کر اس عورت کا مذہب اختیار کر لیا! (معاذاللہ)
پھر عورت نے کہا: میرا باپ گھر کے نچلے کمرے میں ہے، تم اس سے نکاح کی بات کرو-
جب وہ سیڑھیوں سے نیچے اترنے لگا تو اس کا پاؤں پھسل گیا جس کی وجہ سے کفر کی حالت میں ہی مر گیا!!!
اپنی شہوت بھی پوری نہ کر سکا اور دین اسلام سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا-
(انظر: الروض الفائق ترجمہ بہ نام حکایتیں اور نصیحتیں، ص42، مکتبۃ المدینہ کراچی)
اس زندگی کا کوئی بھروسا نہیں کہ کب ساتھ چھوڑ دے- کیا پتا آج رات ہم سوئیں اور پھر آنکھ ہی نہ کھلے!
اللہ تعالی ہمیں برے خاتمے سے بچائے، آمین-
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here