مسلمان کون؟ 

ڈرو خدا سے ہوش کرو کچھ، مکرو ریا سے کام نہ لو
یا اسلام پر چلنا سیکھو، یا اسلام کا نام نہ لو 

موجودہ زمانے میں مسلمانوں کو اپنا ایمان اور عقیدہ بچانا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ ایمان کے چور اپنی چالبازیوں اور فریب کاریوں کے ذریعے بھولے بھالے مسلمانوں کی آخرت برباد کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ ہمیں علماے حق کی طرف رجوع کرنا چاہیے تاکہ ہم گمراہ فرقوں کی فریب کاریوں سے آگاہ ہو سکیں اور اپنے ایمان اور عقیدے کی حفاظت کر سکیں۔

ابھی کچھ دنوں پہلے ایک مقالہ بنام "اصلاح سماج کی بنیادی باتیں" نظر سے گزرا جس کو "الامین ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی بریلی" کی جانب سے اشاعت کیا گیا تھا، پڑھ کر بہت حیرت ہوئی کہ آج کے نام نہاد مسلمانوں کو کیا ہوگیا ہے جو کافروں کے قدموں میں گرے جا رہے ہیں۔ جن لوگوں کے ساتھ اسلام محبت کرنے کو حرام قرار دیتا ہے انھیں کو اپنا بھائی بتا کر مسلمانوں کو ان سے محبت کرنے کا پاٹھ پڑھایا جارہا ہے اور شریعت اسلامیہ کو مجروح کیا جا رہا ہے۔

کافر کی موت سے بھی ڈرتا ہو جس کا دل
کون کہتا ہے اسے کی مومن کی موت مر

اس مقالے میں سورۂ نسا کی پہلی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے ظاہر کیا گیا کہ "سارے انسان آپس میں بھائی بھائی ہیں چاہے وہ کسی بھی دھرم کے ہوں لہذا ہمیں کسی سے نفرت نہیں کرنا چاہیے"
قرآن پاک کے آپ تمام تراجم و تفاسیر پڑھ لیں لیکن آپ کو اس آیت کا یہ مطلب نہیں ملے گا لیکن افسوس صد افسوس کافروں اور مشرکوں کو اپنا بھائی بنانے کے لیے یہ لوگ اس حد تک گزر گئے کہ معاذ اللہ انہوں نے قرآن پر جھوٹ باندھا اور قرآن پر جھوٹ کا مطلب انہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا! 

ارشاد ربانی ہے:
فَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَوۡ کَذَّبَ بِاٰیٰتِہٖ
"اس سے بڑھ کر ظالم کون جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا یا اس کی آیتیں جھٹلائیں" (سورۂ اعراف، 37)

‏قرآن مجید سے کچھ آیات پیش کر رہے ہیں جنہیں پڑھ کر آپ کا ذہن بالکل صاف ہو جائے گا اور پتہ چلے گا کہ اللہ نے ہمیں کیا کرنے کا حکم دیا ہے اور ہم کیا کر رہے ہیں اور نام نہاد مسلمانوں کا شک بھی دور ہو جائے گا ان شاء اللہ

(1) مسلمان مسلمان بھائی ہے۔ (سورہ حجرات:10)
(2) مسلمان کافروں کو اپنا دوست نہ بنالیں، مسلمانوں کے سوا اور جو ایسا کرے گا اسے اللہ سے کچھ علاقہ نہ رہا۔ (سورہ آل عمران:28)
(3) اے ایمان والو! اپنے باپ اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ سمجھو اگر وہ ایمان پر کفر پسند کرے اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی کرے گا تو بہی ظالم ہے۔ ( سورۃ توبہ:23)
(4) اے ایمان والو! جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنا لیا ہے وہ جو تم سے پہلے کتاب دیے گئے (یہود و نصاریٰ) اور کافر ان میں سے کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ اللہ سے ڈرتے رہو اگر ایمان رکھتے ہو۔ (سورہ مائدہ:57)
(5) ضرور تم مسلمانوں کا سب سے بڑھ کر دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پاؤ گے (سورہ مائدہ:82)

مذکورہ آیات سے ہمیں پتا چل گیا کہ کافروں اور مشرکوں سے دوستی کرنا کیسا ہے اللہ نے یہاں تک فرمایا کہ جو کوئی ان سے دوستی کرے گا تو اللہ کا اس سے کچھ علاقہ نہیں ہے یعنی سیدھا وہ جہنم رسید ہو جائے گا اور دوسری جگہ ارشاد فرمایا اگر تمہارے باپ اور بھائی بھی ایمان اور کفر کو صرف پسند کریں تو ان سے بھی دوستی نہ نبھاؤ انہیں بھی دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دو اور فرمایا کافروں نے تمہارے دین کا ہسی کھیل بنا لیا ہے تو تم کیسے انہیں بھائی یا دوست بنا سکتے ہو اور اگر تم ایمان والے ہوگے اللہ سے ڈرتے ہو گے تو ہرگز انہیں دوست نہیں بناؤ گے۔
اللہ تعالی نے مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو بتایا۔ ہم جس ملک میں رہ رہے ہیں اسمیں تعداد کے حساب سے مشرک زیادہ ہیں اس لیے ہمارے سب سے بڑھ کر دشمن مشرک ہے افسوس آج نام نہاد مسلمان اللہ کے فرمان کو بھول کر مشرکوں کے تلوے چاٹتے نظر آرہے ہیں اور ان کے ساتھ دوستی نبھاتے نظر آرہے ہیں کیا اسی لئے تمہیں مسلمان بنایا گیا تھا کہ تم دنیا میں آکر کافروں مشرکوں سے محبت اور الفت کا درس دو آج تم نے اللہ اس کے رسول نبی کریم کو ناراض کیا ہے تبہی مسلمان در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں آج مسلمان ہر جگہ مصیبتوں میں نظر آ رہا ہے صرف اس لئے کہ تم اپنے دین کو چھوڑ کر کفر میں عزت تلاش کرنے لگ گئے ہو کافروں سے محبت کا پاٹھ بڑھانے والے اپنی آخرت کا جنازہ نہ نکالیں اور ہاں اگر انہیں کفر پسند ہے تو اسلام کا نام نہ لیں اور نہ ایسے مقالے چھاپ کر مسلمانوں کو کافروں سے محبت کرنے کا درس دیں عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے اور تم کافروں سے عزت کی بھیک مانگ رہے ہو۔

ارشاد ربانی ہے:
وہ جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں کیا ان کے پاس عزت ڈھونڈتے ہیں تو عزت تو ساری اللہ کے لئے ہے۔

نہ لے کافروں سے مدد کوئی سنی
صلح کلی فتنے مٹا تاج والے

ہمارا دین ہمیں ہر کسی سے پیار محبت کرنے کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ جیسے ہمارے لئے کھانے پینے کے حدیں بنی ہوئی ہیں کہ یہ حلال ہے یہ حرام ہے ایسے ہی دوستی اور دشمنی کی بھی حدیں ہیں کی یہ دوستی حرام ہے اور یہ حلال۔

کافروں سے دوستی نبھانے والوں کے لیے سزا:
ارشاد ربانی ہے:
لَا تَرۡکَنُوۡۤا اِلَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا فَتَمَسَّکُمُ النَّار
اور ظالموں کی طرف نہ جھکو کہ تمہیں آگ چھوئے گی (سورہ ھود:113)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
ہرگز مائل بھی نہ ہونا ان بدبخت کافروں کی طرف جو دنیا جہان میں کھالی رہے یعنی قولی اورعملی محبت تو درکنار ان کی تعریف کا دل میں خیال تک نہ آنے پائے نہ ان کے کسی عمل سے خوش ہونا، نہ دین کے مقابل کبھی کسی معاملے میں کسی کافر کی اطاعت کرنا، نہ کفاروں اور بدکاروں کی مجلسوں صحبتوں میں بیٹھنا ان میں سے جو کام بھی کیا جائے تو میلان(یعنی کافروں کی طرف جھکنا) پایا گیا لہذا اے مسلمانوں اگر تم باز نا آئے تو اللہ اور اس کے رسول علیہ السلام کی محبت تم سے مٹ جائے گی اس کا انجام کیا ہوگا تم کو جہنم کی آگ بھڑکتی ہوئی چھولے گی اور اس کا چھونا بھی بڑا عذاب ہے۔
یہ تو صرف میلان ظلم کی سزا ہے تو اندازہ لگاؤ کہ ظالم کی سزا کیا ہوگی! 

مسلمان کون:
ارشاد ربانی ہے:
(1) فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوۡکَ فِیۡمَا شَجَرَ بَیۡنَہُمۡ ثُمَّ لَا یَجِدُوۡا فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیۡتَ وَ یُسَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا
"تو اے محبوب تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک کہ اپنے آپس کے جھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم حکم فرما دو اپنے دلوں میں اس سے رکاوٹ نہ پائیں اور جی سے مان لیں (سورہ نساء:65)
یعنی مسلمان وہی ہے جو اپنے دینی اور دنیاوی معاملوں میں حضور علیہ السلام کے حکم کو مانے جیسا حضور علیہ السلام نے فرمایا ایسا کرے اپنی طرف سے دین میں تاویلیں نہ کرے۔

(2) لَا تَجِدُ قَوۡمًا یُّؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ یُوَآدُّوۡنَ مَنۡ حَآدَّ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ لَوۡ کَانُوۡۤا اٰبَآءَہُمۡ اَوۡ اَبۡنَآءَہُمۡ اَوۡ اِخۡوَانَہُمۡ اَوۡ عَشِیۡرَتَہُمۡ ؕ اُولٰٓئِکَ کَتَبَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمُ الۡاِیۡمَانَ وَ اَیَّدَہُمۡ بِرُوۡحٍ مِّنۡہ

تم نہ پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللہ اور پچھلے دن پر (یعنی قیامت) کہ دوستی کریں ان سے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی اگرچہ وہ کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبے والے ہوں یہ ہے جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش فرما دیا (سورہ مجادلہ:22)
یعنی مسلمان وہی ہے جو اللہ اور اس کے رسول علیہ السلام سے مخالفت کرنے والے کو اپنا دشمن جانے چاہیں وہ اس کے باپ یا دوست یا بھائی یا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔

(3) یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللّٰہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ ۙ اَذِلَّۃٍ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ

اے ایمان والو! تم میں جو کوئی اپنے دین سے پھرے گا (یعنی مرتد ہوجائے گا) تو عنقریب اللہ ایسے لوگ لائے گا کہ وہ اللہ کے پیارے اور اللہ ان کا پیارا مسلمانوں پر نرم اور کافروں پر سخت (سورہ مائدہ:54)
یعنی مسلمانوں کی پہچان یہ ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے لئے نرم ہوتے ہیں کافروں کے لیے سخت ہوتے ہیں

اللہ تعالی ہمیں کافروں، بدمذہبوں، گمراہوں، ظالموں کی صحبت سے بچائے اور مسلمانوں سے اچھے اخلاق سے پیش آنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

احقر محمد حسان رضا راعینی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post