ہمارے زمانے کی عورتیں

عورتوں کے مسجد جانے کے متعلق ام المومنین، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں کہ اگر رسول اللہ ﷺ عورتوں کے اس بناؤ سنگھار کو دیکھ لیتے جو انھوں نے اب ایجاد کیا ہے تو ان کو (مسجد میں آنے سے) منع فرما دیتے جس طرح بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کیا گیا تھا-

(بخاری شریف، ج1، ص472، ر869)

علامہ بدرالدین عینی حنفی علیہ الرحمہ (م855ھ) لکھتے ہیں کہ اگر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا عورتوں کے اس بناؤ سنگھار کو دیکھ لیتیں جو انھوں نے ہمارے زمانے میں ایجاد کر لیا ہے اور اپنی نمائش میں غیر شرعی طریقے اور مذموم بدعات نکال لی ہیں، خاص طور پر شہر کی عورتوں نے تو وہ (حضرت عائشہ صدیقہ) ان عورتوں کی بہت زیادہ مذمت کرتیں-

(عمدۃ القاری، ج6، ص227) 

علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ اگر علامہ عینی ہمارے زمانے کی فیشن زدہ عورتوں کو دیکھ لیتے تو حیران رہ جاتے- اب اکثر عورتوں نے برقع لینا چھوڑ دیا ہے، سر کو ڈوپٹے سے نہیں ڈھانپتیں، تنگ اور چست لباس پہنتی ہیں، بیوٹی پارلر میں جا کر جدید طریقوں سے میک اپ کراتی ہیں، مردوں کے ساتھ مخلوط اجتماعات میں شرکت کرتی ہیں، مراتھن دوڑ میں حصّہ لیتی ہیں، بسنت میں پتنگ اڑاتی ہیں، ویلین ٹائنس ڈے مناتی ہیں، اس قسم کی آزاد روش میں عورتوں کے مسجد میں جانے کا تو خیر کوئی امکان ہی نہیں ہے-

(نعم الباری فی شرح صحیح البخاری، ج2، ص798)

میں (عبد مصطفی) کہتا ہوں کہ اب تو حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ بعض اوقات یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ سامنے کوئی جناب ہیں یا محترمہ! ایسا فیشن نکلا ہے کہ مرد اور عورت میں تمیز کرنا دشوار ہو گیا ہے-
ایک فکر لوگوں کے ذہنوں میں ڈالی جا رہی ہے کہ "عورتیں مردوں سے کم نہیں" اور اسی مقابلے کے چکر میں عورتوں نے شرم و حیا نام کی چیز کو اپنی لغت (ڈکشنری) سے مٹا (ڈلیٹ کر) دیا ہے! 

اب تو ایسا لگتا ہے کہ ان کے لیے صرف دعا ہی کی جا سکتی ہے-

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post