حضرت عبداللہ داناج اور سلمَةَ بن عبد الرحمن بن عوف بصرہ کی جامع مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، امام حسن بصری آئے اور وہ بھی وہیں بیٹھ گئے-
حضرت عبداللہ داناج نے حدیث بیان کی:
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک چاند اور سورج قیامت کے دن دو بیل ہوں گے جن کو لپیٹ کر دوزخ میں ڈال دیا جائے گا-
امام حسن بصری نے پوچھا: ان کا کیا گناہ ہوگا جو انھیں دوزخ میں ڈال دیا جائے گا؟ تو عبداللہ داناج نے کہا: میں تم کو رسول اللہ ﷺ کی حدیث سنا رہا ہوں-
یہ سن کر حسن بصری خاموش ہو گئے-
اس کا جواب یہ ہے کہ انھیں دوزخ میں ڈالنا بہ طور سزا نہیں ہے بلکہ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کی مذمت اور ان کو رسوا کرنے کے لیے انھیں دوزخ میں ڈالا جائے گا کہ دیکھو! جن کو تم خدا سمجھتے تھے اور جن کی پرستش کرتے تھے، تم کو عذاب سے بچانا تو درکنار آج وہ خود دوزخ میں پڑے ہیں اور خود کو دوزخ سے نہیں نکال سکتے-
(اعلام الحدیث فی شرح صحیح البخاری للامام ابی سلیمان حمد بن محمد الخطابی، ص1476، ر3200-
مشکوٰۃ المصابیح، ج3، ص107، ر5692-
نعم الباری فی شرح صحیح البخاری، ج6، ص224، 225)
حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ چاند اور سورج عذاب پانے کے لیے دوزخ میں نہیں جائیں گے بلکہ اپنے پجاریوں کو عذاب دینے جائیں گے- ان کی گرمی عذاب کی گرمی سے مل کر عذاب کو دو بالا کر دے گی- دیکھو دوزخ میں عذاب دینے کے لیے فرشتے بھی تو ہوں گے مگر وہ عذاب پانے کے لیے وہاں نہیں گئے بلکہ عذاب دینے کے لیے ہوں گے- نیز چاند اور سورج نور ہیں اور نور کو نار تکلیف نہیں دیتی، دیکھو مومنین، گنہگاروں کو نکالنے کے لیے دوزخ میں جائیں گے مگر بالکل تکلیف نہ پائیں گے-
(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، ج7، ص405، ح5692)
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here