پرسنل سوال مت کیجیے

کسی سے اُس کے حالات کے بارے میں سوال کرنا یا کوئی مسئلہ پوچھنا اچھی بات ہے لیکن ذاتی سوالات کرنا درست نہیں ہے- کچھ لوگ بنا سوچے سمجھے بڑے عجیب و غریب سوالات پوچھ لیتے ہیں- 

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ نے جب شادی کی اور اگلے دن باہر نکلے تو ایک شخص نے پوچھا:
آپ کیسے ہیں؟ 
آپ نے فرمایا کہ اچھا ہوں اور اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں-
پھر اس شخص نے پوچھا:
رات کیسی گزری؟ یا پوچھا کہ آپ نے اپنی زوجہ کو کیسا پایا؟ 
یہ سن کر آپ نے (غصے میں) فرمایا: تم ایسا سوال کیوں پوچھتے ہو جس کا جواب چھپانا پڑے، اللہ تعالی نے گھروں کے پردے اور دروازے اس لیے بنائے ہیں تاکہ اندر کی بات اندر ہی رہے- تمھیں گھر سے باہر کی باتیں پوچھنی چاہییں اور صرف ظاہری امور کے متعلق پوچھنا ہی کافی ہے-

(حلیة الاولیاء و طبقات الاصفیاء، اردو، ج1، ص349 و قوت القلوب، اردو، ج2، ص20)

ایک شخص نے حضرت سلیمان بن مہران اعمش رحمہ اللہ سے پوچھ لیا کہ:
آپ نے رات کیسی گزاری؟ 
یہ سوال آپ رحمہ اللہ کو ناگوار گزرا اور آپ نے بلند آواز سے اپنی کنیز کو پکارا کہ بستر اور تکیہ لے کر آؤ؛ جب وہ لے کر آئی تو آپ نے فرمایا کہ اسے بچھا کر لیٹ جاؤ یہاں تک کہ میں بھی تیرے پہلو میں لیٹ جاؤں تاکہ ہم اس (سوال کرنے والے) شخص کو دکھا سکیں کہ ہم نے رات کیسے گزاری ہے! 

آپ رحمہ اللہ فرمایا کرتے کہ (آج کل) ایک شخص اپنے دوست سے ملتا ہے تو اس سے ہر شے کے متعلق پوچھ ڈالتا ہے یہاں تک کہ گھر میں موجود مرغی تک کی خیریت معلوم کر لیتا ہے لیکن اگر اس کا دوست اس سے ایک درہم مانگ لے تو وہ نہیں دیتا! جب سلف صالحین آپس میں ملتے تو صرف یہ کہتے کہ آپ کیسے ہیں؟ یا فرماتے کہ اللہ تعالی آپ کو سلامت رکھے اور اگر ان سے کچھ مانگا جاتا تو فوراً عطا فرما دیتے-

(ملخصاً: قوت القلوب، اردو، ج2، ص20، 21)

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post