ایک بے وقوف سے پوچھا گیا کہ تو کب پیدا ہوا؟ تو اس نے جواب میں کہا:
میں نصف (آدھے) رمضان میں چاند نظر آتے ہی عید کے تین دن بعد پیدا ہوا ہوں، اب جیسے چاہو حساب لگا لو-
(اخبار الحمقى والمغفلين مترجم، علامہ ابن جوزی، ص265)
ڈاکٹر طاہر القادری کے بیانات اور کتابوں کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے کہ آپ پڑھ کر جیسے چاہیں حساب لگا لیں-
ڈاکٹر صاحب اپنے ایک بیان میں کہتے ہیں کہ چودہ سو سال کی اسلامی تاریخ میں کسی صوفی نے کسی کو کافر نہیں کہا، کسی کی تکفیر نہیں کی اور پھر دوسرے کئی بیانات میں کفر کے فتوے جاری کرتے ہوئے نظر آتے ہیں- کبھی کچھ کہتے ہیں اور کبھی کچھ- ایک طرف صحابی رسول کی عزت کی باتیں کرتے ہیں اور دوسری طرف فضائل بیان کرنے سے منع کرتے ہیں- ایک طرف اختلاف کرنے کی خصوصی دعوت بانٹتے ہیں اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ کوئی مولوی میرے فتوے سے اختلاف کر کے دکھائے!
ساری باتیں ڈاکٹر صاحب خود کہتے ہیں؛ تضاد ہی تضاد ہے-
اب میں صرف اتنا کہوں گا کہ آپ حساب لگا لیں-
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here