آیت بعد میں نازل ہوئی

نبی کریم ﷺ نے روم کے بادشاہ ہرقل (ہِرقِل/ہِرَقْل) کی طرف ایک مکتوب روانہ فرمایا- اس مکتوب میں حضور ﷺ نے یہ آیت مبارکہ لکھوائی:

قُلۡ یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ تَعَالَوۡا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآءٍۢ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَکُمۡ اَلَّا نَعۡبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشۡرِکَ بِہٖ شَیۡئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعۡضُنَا بَعۡضًا اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَقُوۡلُوا اشۡہَدُوۡا بِاَنَّا مُسۡلِمُوۡنَ o
(آل عمران:64)

تعجب کی بات یہ ہے کہ مذکورہ آیت اس وقت نازل ہی نہیں ہوئی تھی! 
یہ آیت اس مکتوب کے بھیجنے کے تین سال بعد نازل ہوئی ہے-

اس سلسلے میں علامہ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے اس آیت کے نزول سے پہلے ہی اس کو لکھ دیا تھا اور بعد میں جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ ﷺ کے لکھے ہوئے کے موافق تھی اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ آیت دوبارہ نازل ہوئی ہو لیکن یہ بعید ہے- 

(فتح الباری، ج1، ص517 بہ حوالہ نعم الباری فی شرح صحیح البخاری)

حضرت علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ مَیں کہتا ہوں کہ اس میں ابن عربی کے اس قول کی تائید ہے کہ قرآن مجید کے مکمّل نزول سے پہلے آپ ﷺ کو اس کا اجمالی علم تھا-

(نعم الباری فی شرح صحیح البخاری، کتاب الوحی، ج1، ص161)

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post