100 سال کی صحابیہ کو دھمکی
ظالم حجاج بن یوسف نے حضرت عبداللہ بن زبیر کو شہید کیا اور ان کی لاش کو سولی پر لٹکا دیا پھر ان کی والدہ حضرت اسما بنت ابو بکر صدیق کو بلاوا بھیجا تو آپ رضی اللہ عنھا نے صاف انکار کر دیا۔
اُس نے دوبارہ پیغام بھیجا کہ میرے پاس چلی آؤ ورنہ کسی ایسے شخص کو بھیجوں گا جو تمھارے بال پکڑ کر گھسیٹ کر لے آئے گا۔
حضرت اسما نے انکار کر دیا اور کہا، کَہ دو کہ اب مجھے کوئی سر کے بالوں سے ہی گھسیٹ کر لے جائے گا!
حجاج کو خود حضرت اسما کے پاس آنا پڑا اور اس وقت حضرت اسما کی عمر تقریباً 100 سال تھی پر کوئی دانت نہ گرا تھا اور نہ عقل و دانش میں کوئی کمی تھی۔
حجاج نے کہا تو نے دیکھا میں نے کیسے (تیرے بیٹے) اللہ کے دشمن (معاذ اللہ) کو قتل کیا تو حضرت اسما نے فرمایا کہ تو نے اُس کی دنیا خراب کی اور اُس نے تیری آخرت برباد کر دی!
پھر آپ نے بے خوف حجاج کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم نے ایک کذاب اور ایک ظالم کے بارے میں سنا تھا، کذاب تو ہم نے دیکھ کیا (جس نے نبی ہونے کا جھوٹا دعوی کیا) اور وہ ظالم تو ہی ہو سکتا ہے!
اُس کے بعد حجاج کو بغیر جواب دیے وہاں سے جانا پڑا اور کہتا بھی کیا کہ سامنے ایسی بہادر خاتون موجود تھی جنھوں نے کئی جنگیں دیکھی اور لڑیں تھی۔
(انظر : صحیح المسلم، کتاب فضائل صحابہ، باب ذکرِ کذاب... الخ، حدیث: ۶۳۷۳)
یہ وہ عورتیں تھیں جن کی نسلیں بہادر پیدا ہوتی تھی۔
ظالم بادشاہ کے سامنے بھی حق کہنے سے ڈرتی نہیں تھیں۔
آج جو عورتیں اپنے ہی دین کے خلاف بولتی ہوئی نظر آتی ہیں، انھیں اپنی قسمت پر رونا چاہیے کہ ان خواتین سے فیض نہ لے سکیں۔
اللہ تعالی مسلم خواتین کو ایسا جذبہ عطا فرمائے اور ہماری نسلوں کو مجاہدین کی صف میں کھڑا ہونے کی توفیق عطا فرمائے جو اسلام، مسلمان اور مظلوموں کے دفاع کے لیے اپنی جان قربان کر دیں۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here