ایک بیوی سنبھلتی نہیں تو 4 کیسے؟
یہ جملہ بالکل ایسا ہے کہ ایک چکّے سے گاڑی چلتی نہیں تو 4 سے کیسے چلے گی؟
چلیے جب ایک نہیں سنبھلتی تو آپ ایک شادی بھی کیوں کرتے ہیں؟
ہونا تو یہ چاہیے کہ آپ بھی ان اولیا کی سیرت پر عمل کریں جنھوں نے عورتوں کے حقوق کے خوف سے نکاح نہ کیا جیسا کہ حضرت بشر بن حارث رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے کتاب اللہ کی ایک آیت نے نکاح سے روک رکھا ہے کہ عورتوں کے حقوق ہیں اور شاید میں ادا نہ کر سکوں!
(انظر :قوت القلوب، ج2،ص81)
اگر ایک نہیں سنبھلتی جس کا مطلب ہے کہ حقوق ادا نہیں ہو پاتے تو پھر کیوں آپ اپنے لیے عذاب کا سامان تیار کر رہے ہیں آپ کو تو چاہیے کہ ان صوفیا کی سیرت پر عمل کریں!
اب آپ کہیں گے کہ ہم ان جیسے نہیں ہیں اور جب چار شادیوں کی بات آتی ہے تو بھی یہی کہا جاتا ہے کہ ہم پہلے والوں جیسے نہیں ہیں، اب آپ کو طے کر لینا چاہیے کہ آپ ہیں کیا؟
اور اگر آپ بالکل الگ ہیں تو کیا آپ نے اپنا دین بھی الگ کرلیا ہے؟
اصل میں بات حقوق کی نہیں کیونکہ کثرت سے ایسے لوگ موجود ہیں جو چار بیویوں کے حقوق آسانی سے ادا کر سکتے ہیں۔ یہاں بات ہے معاشرے کے بنائے ہوئے بے بنیادی اصولوں کی!
آج اگر ہند و پاک کے اکثر علاقوں میں دوسری شادی کی جائے تو لوگ اسے عجیب نظروں سے دیکھتے ہیں اور طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں، آخر ایسا کیوں؟
اسے ختم کرنا ہوگا تاکہ ایک مرد فطرت کے مطابق جائز طریقے سے فائدہ اٹھا سکے اور نکاح کو عام اور آسان کیا جاسکے۔ اگر یہ نہ ہوا تو عورتوں کی تعداد ویسے بھی زیادہ ہے اور آگے مزید زیادہ ہو جائیں گی پھر زنا کی کثرت ہوگی اور ہم کچھ نہ کر سکیں گے!
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here