آنکھیں نم کر دینے والی یادیں


نبئ کریم ﷺ کی لاڈلی بیٹی حضرت سیدہ زینب رضی اللہ تعالی عنھا کا نکاح حضرت ابو العاص رضی اللہ تعالی عنہ سے ہوا تھا۔

حضرت ابو العاص جنگ بدر میں مشرکین کی طرف سے تھے اور جنگ کے بعد قید کیے گئے۔


مکہ والے اپنے لوگوں کو رہا کرانے کے لیے فدیہ بھیج رہے تھے تو حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں کہ حضرت زینب نے بھی اپنے شوہر کے فدیے میں کچھ مال بھجوایا اور اس میں وہ ہار بھی تھا جو حضرت خدیجہ نے انھیں شادی کے موقعے پر دیا تھا۔


حضرتِ عائشہ کہتی ہیں کہ جب حضور ﷺ نے وہ ہار دیکھا تو آپ پر رقت طاری ہوگئی۔

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم سب مناسب سمجھو تو اس قیدی کو رہا کر دو اور یہ ہار بھی اسے واپس کر دو۔

(اللہ اللہ ذرا تصور کریں کہ کیا منظر ہوگا) 


لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ کیوں نہیں، آپ کا حکم سر آنکھوں پر!


پھر انھیں رہا کر دیا گیا اور حضور ﷺ نے ان سے عہد لیا کہ وہ حضرت زینب کو مدینہ آنے دیں گے اور پھر کچھ عرصے بعد حضور نے اپنی پیاری بیٹی کو مدینہ بلوا لیا۔


(ملخصاً: ابو داؤد، کتاب الجہاد، حدیث 2692)


ذرا غور کریں کہ حق کی راہ میں کیسے کیسے حالات سامنے آتے ہیں۔

آج کا اگر کوئی امن پرست شخص کہتا ہے کہ ہمیں لڑنے جھگڑنے کی ضرورت نہیں بلکہ مل کر رہنا ہے اور سب کو اپنے دین پر چھوڑ دینا ہے تو وہ بالکل غلط کہتا ہے۔ یہ حق کی راہ ہے اس میں صرف خود کو نہیں بلکہ اپنوں کو بھی تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔

جو اس راہ پر چلتے ہیں انھیں بہت کچھ دیکھنا پڑتا ہے۔


عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post