عورت چاہے تو


حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی حضرت اسما رضی اللہ تعالی عنھا کا یہ واقعہ تمام عورتوں کے لیے ایک سبق ہے۔


جب مدینہ کی طرف ہجرت کے لیے حضور ﷺ کے ساتھ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ روانہ ہونے لگے تو اپنا سارا مال لے لیا جو ہزاروں درہم پر مشتمل تھا۔ جب آپ نے سارا مال لے لیا تو حضرت اسما فرماتی ہیں کہ میرے دادا حضرت ابو قحافہ تشریف لائے (آپ اس وقت دیکھ نہیں پاتے تھے) اور مجھ سے کہنے لگے کہ میرا خیال ہے کہ ابو بکر نے تمھارے لیے کچھ بھی نہیں چھوڑا ہے اور سب کچھ لے لیا ہے۔


حضرت اسما انھیں گھر کہ اندر لے گئیں اور کہا ایسا نہیں ہے دادا جان! انھوں نے کافی مال چھوڑا ہے اور پھر آپ نے پتھر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جمع کر کے اس پر کپڑا رکھ دیا اور جہاں حضرت ابو بکر مال رکھتے تھے وہاں رکھ کر اپنے دادا کو لے گئی اور ان کا ہاتھ اس پر رکھوا کر کہا کہ دیکھیے ہمارے لیے کافی مال چھوڑ گئے ہیں! (اللہ اکبر)


دادا نے کہا کہ کوئی بات نہیں، جب اتنا مال ہے تو آرام سے تمھارا گزارا ہو سکتا ہے۔

آپ فرماتی ہیں کہ اللہ کی قسم میرے والد نے کچھ بھی نہیں چھوڑا تھا لیکن میں نے یہ حیلہ صرف دادا کو تسلی دینے کے لیے کیا تھا۔


(حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء، ج2، ص97 و مسند احمد بن حنبل) 


اگر عورت چاہے تو اپنے شوہر، اپنے باپ اور اپنے بھائی کی عزت کی محافظ بن سکتی ہے۔

اگر وہ شکایتیں کرنا شروع کر دے تو عزت کا جنازہ بھی نکال سکتی ہیں۔

صحیح کہتے ہیں کہ کامیاب مرد کے پیچھے کہیں نا کہیں عورت کا بھی ہاتھ ہوتا ہے۔


عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post