نبی کی طرف بددعا کی نسبت


حضور اکرم ﷺ کی طرف بددعا کی نسبت کرنا صحیح نہیں ہے۔

اگر آپ نے کسی کے خلاف دعا کی ہے تو بھی اسے بددعا کہنا بے ادبی ہے۔

آپ کا کوئی فعل بد نہیں ہے۔


بخاری شریف کی ایک روایت کی شرح میں دیوبندیوں نے صراحت کے ساتھ بددعا کی نسبت حضور ﷺ کی طرف کی ہے، یہ ہرگز درست نہیں.


علامہ غلام رسول سعیدی رحمہ اللہ تعالى نے بخاری شریف کی شرح کرتے ہوئے کئی جگہ اس پر بحث کی ہے۔

پہلی جلد، صفحہ 705 پر اور اس سے پہلے بھی پھر جلد 13، صفحہ 806 اور چند مقامات پر لکھتے ہیں کہ حضور ﷺ کا کوئی عمل بد نہیں بلکہ ہر عمل حسن ہے لہذا حضور ﷺ نے جو دعاے ضرر فرمائی اسے بددعا کہنا ناجائز ہے۔


(انظر: نعم الباری)


اس سے معلوم ہوا کہ اگر ایسی روایات ملتی ہیں جن میں آقاے کریم نے گستاخوں کے لیے بددعا فرمائی تو اسے بددعا نہیں کہیں گے بلکہ اس طرح کہیں گے کہ ان کے خلاف دعا کی ہے یا دعاے ضرر فرمائی۔


عبد مصطفیٰ

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post