جہاد کا مفہوم اور کافر کی سمجھ
جہاد کا مفہوم کافروں کی سمجھ سے باہر ہے۔ انھیں کسی طرح بھی سمجھایا جائے، ان کی سمجھ میں آنے والا نہیں ہے۔ چاہے انگریزی میں سمجھائیں یا ہندی میں، یہ جہاد کے پاک مفہوم کو کبھی نہیں سمجھیں گے۔ جو کافر مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہیں، وہ بھی جہاد کو غلط ہی کہتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ جہاد میں لوگوں کا قتل کیا جاتا ہے لہذا یہ صحیح نہیں ہے حالانکہ خود چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کا قتل عام ہو۔ در اصل یہ قتل و جدال کے خلاف نہیں ہے بلکہ ان کو پریشانی اسلام اور اہل ایمان سے ہے۔
دنیا میں کون سی ایسی جگہ ہے، جہاں لڑائی نہیں ہوئی ہے؟ ملک کے لیے جنگ، مال و دولت کے لیے جھگڑا، عورت کے لیے لڑائی، خاندانی دشمنی میں خوں ریزی کے واقعات سے تاریخ بھری پڑی ہے لیکن اسلامی جہاد ان سب سے جدا ہے۔ جہاد نام ہے اللہ کی زمین پر اس کے کلمے کے لیے لڑنے کا، کفر و شرک اور فتنوں کو ختم کرنے کا، مظلوموں پر رحم کرنے کا اور ظالموں کو خون کے آنسو رلانے کا نام جہاد ہے لیکن یہ بات کافروں کی سمجھ میں آنے والی نہیں ہے کیوں کہ وہ خود کفر و شرک جیسے عظیم فتنے کو گلے سے لگائے بیٹھے ہیں۔
تاریخ میں ایسی کئی حکومتوں کا ذکر ملتا ہے جنھوں نے انسانوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا ہے اور ان کا خون چوسا ہے مگر اسلام ہی وہ فقط نظام ہے جس نے سب کو ان کے حقوق دیے ورنہ آج نہ جانے کتنی قوموں کا نام و نشان تک نہ ہوتا۔ دنیا نے اسلام سے ہی انسانیت سیکھی ہے لیکن یہ بات کافروں کی سمجھ سے باہر ہے۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here