صحابی رسول کی وصیت
جنگ احد میں جاں نثار صحابہ کرام نے کئی قربانیاں دیں۔
مفلسی کا یہ عالم تھا کہ شہداے کرام کے کفن لیے کپڑا بھی میسر نہ تھا۔
کہیں ایک قبر میں دو شہیدوں کو دفنایا گیا تو کفن تنگ ہونے کی صورت میں کسی کے پیروں کو ڈھکنے کے لیے گھاس ڈال دی گئی۔
اسی جنگ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیارے چچا، حضرت امیر حمزہ کو شہید کر دیا گیا!
ایک طرف جنگ کا اعلان سن کر اپنی بیوی کو چھوڑ کر جنگ میں شامل ہونے والے کو فرشتوں نے غسل دیا، دوسری طرف کسی نے دونوں ہاتھ کٹ جانے کے بعد بھی اپنے سینے سے پرچم اسلام کو سہارا دیا اور اسے بلند رکھا۔
کہیں کسی کی لاش میں اسی سے زیادہ زخم ملے تو کہیں کسی کے کان ناک وغیرہ کاٹ کر صورت بگاڑ دی گئی۔
کسی نے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے قدموں پر اپنی آخری سانسیں لیں تو کوئی کھجور کھاتے ہوئے جنت کا مہمان ہوا،
کوئی لنگڑاتے ہوئے جنت کی طرف چلا تو کسی نے تیر چلا کر کئی کمانوں کو توڑ دیا،
اسی جنگ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دندان مبارک سے کچھ حصہ جدا ہو گیا اور رخ انور پر زخم آئے۔
اتنا کچھ ہونے کے بعد بھی صحابہ کرام نے ہمت نہ ہاری اور قدم سے قدم ملا کر کفار سے ٹکراتے رہے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اپنی جانیں قربان کرتے گئے۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ میں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حکم سے حضرت سعد بن رابعہ کی لاش کی تلاش میں نکلا تو میں نے ان کو نزع کے عالم میں پایا؛ انھوں نے مجھ سے کہا کہ تم رسول اللہ سے میرا سلام عرض کر دینا اور اپنی قوم سے بعد سلام میرا یہ پیغام سنا دینا کہ جب تک تم میں سے ایک آدمی بھی زندہ ہے اگر رسول اللہ تک کفار پہنچ گئے تو خدا کے دربار میں تمھارا کوئی عذر بھی قابل قبول نہ ہوگا۔ یہ کہنے کے بعد ان کی روح پرواز کر گئی۔
(زرقانی، ج2، ص48 بہ حوالہ سیرت مصطفی، ص278)
ان باتوں کو بیان کرنے کا ایک مقصد تو یہ ہے کہ مسلمان اپنی تاریخ کو جانیں کہ کتنی قربانیوں کے بعد یہ دین ہم تک پہنچا ہے۔ ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ اپنی آنے والی نسلوں کے لیے کچھ کریں تاکہ انھیں دین حق سے جدا نہ کیا جا سکے۔
ہمیں دین حق کے لیے جان دینے سے بھی نہیں ڈرنا چاہیے کیوں کہ اس راہ میں جان دینے سے انسان مرتا نہیں بلکہ شہید ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالی مسلمانوں کو دین پر قربان ہونے کا جذبہ عطا فرمائے۔
عبد مصطفی ریاض قادری
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here