کیا شادی کے بعد عورت کے دین سیکھنے کا وقت ختم؟
اگر آپ ایسا سوچتے ہیں کہ ایک عورت شادی کر کے مجبور ہو جاتی ہے اور پھر علم حاصل کرنے اور دین سیکھنے کا سلسلہ روک دینا چاہیے تو یہ ہر گز صحیح نہیں۔
اگر شادی سے پہلے لڑکی کے گھر والوں نے دینی ماحول سے دور ہونے کی وجہ سے علم دین نہیں پڑھایا تو اب شادی کے بعد بھی اگر لڑکی کو احساس ہوتا ہے تو محض یہ سوچ کر رک جانا کہ اب میری شادی ہو گئی اور بس کھانا پکانا، کپڑے دھونا اور بچوں کی دیکھ بھال ہی میری آخری ذمہ داری ہے تو یہ درست نہیں.
اسے چاہیے کہ شادی کو مجبوری نہیں بلکہ اپنے حق میں بہتر جانے۔
اس کا شوہر اس کی کمزوری نہیں بلکہ اس کا ہمسفر اور اس کی طاقت ہے اور اصل سفر تو نکاح کے بعد ہی شروع ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کو سنبھالنے کے لیے ہر وقت کوئی موجود ہوتا ہے۔
عورت کو چاہیے کہ شوہر سے علم دین حاصل کرے، اسے جہاں دوسرے کاموں کے لیے راضی کر لیتی ہیں تو اس پر بھی راضی کریں تاکہ آخرت کی کامیابی ساتھ مل کر پا سکیں۔
اگر شوہر پڑھا لکھا دیندار ہو تو اسے چاہیے کہ جس عورت سے نکاح کیا ہے اسے راہ خدا کا مسافر بنائے اور اتنا علم ضرور دے کہ وہ اس راہ سے بھٹک نہ سکے۔
عورت اگر مرد کو دیندار نہ پائے تو اسے دینداری کی طرف بلائے اور مرد کونسی راہ پر جاتا ہے، اس میں عورت کا اہم کردار ہوتا ہے لہذا عورت کو اپنا کردار اچھے سے نبھانا چاہیے۔
شادی کے بعد بھی یہ جان لیں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام آپ پر جاری ہوتے ہیں اور ایک دن آپ کو حساب کے لیے حاضر ہونا ہے پھر کیسے کہا جا سکتا ہے کہ اب علم حاصل کرنے یا دین سیکھنے کی عمر نہ رہی؟
اللہ تعالیٰ عورتوں کو توفیق سے نوازے کہ وہ علم دین کی طرف راغب ہو جائیں اور ساتھ میں اپنے شوہر اور بچوں کو بھی اس جانب لائیں تاکہ اصل کامیابی حاصل کر سکیں۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here