حقیقت
انسان جو دیکھتا ہے اسے ہی حقیقت سمجھ لیتا ہے۔
کتنی عجیب بات ہے نا کہ ہمارے ایمان کا اکثر حصہ ایسی باتوں پر مشتمل ہے جو ہم نے دیکھا ہی نہیں!
دکھائی دینے والی ہر چیز حقیقت نہیں ہوتی،
حقیقت بالکل دور نہیں ہمارے سامنے ہے۔
حقیقت میں خود کو دیکھا جا سکتا ہے اور اس سے خود کی حقیقت معلوم ہو جاتی ہے۔
حقیقت ایک آئینہ ہے جس کے لیے ظاہری آنکھیں بھی شرط نہیں۔
یوں کَہ لیں کہ یہ ایک احساس ہے جسے محسوس کیا جا سکتا ہے۔
اگر حقیقت پر ان چھوٹی سی آنکھوں سے قبضہ کرنا چاہیں تو یہ ممکن نہیں کیونکہ یہ ایک ایسا سمندر ہے جس کی انتہا نہیں۔
حقیقت کو دیکھنے کے لیے دل ضروری ہے،
ایک ایسا دل جو دیکھ سکے ورنہ یہ آنکھیں دریا کو سمندر سمجھ لیتی ہیں۔
عبد مصطفیٰ
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here