حسد اور اس کی تباہ کاریاں


حجۃ الاسلام امام محمد غزالی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک شخص کو عرشِ اعظم کے سائے میں دیکھا تو آپ نے اس کے مرتبہ پر رشک کیا اور فرمایا یہ شخص رب کی بارگاہ میں مکرم و معظّم ہے۔


پھر اللہ تعالی سے سوال کیا کہ اس کا نام کیا ہے اور یہ نیک کون ہے؟ تو اللہ تعالی نے اس کے نیک کاموں میں تین نیک کام کو ظاہر فرمادیا: ایک یہ کہ خدا کسی کو نوازتا ہے تو یہ شخص حسد نہیں کرتا، 

دوسرا یہ کہ یہ شخص اپنے ماں باپ کی نافرمانی نہیں کرتا اور 

تیسرا یہ کہ اس شخص نے کبھی چغل خوری نہیں کی۔


(احیاء العلوم، ج3، ص422)


امام غزالی رضی اللہ تعالی عنہ لکھتے ہیں کہ حضرت زکریا علیہ السلام نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ حاسد میری نعمت کا دشمن ہے۔ میرے فیصلے سے ناراض ہوتا ہے اور میں نے اپنے بندوں کے درمیان تو تقسیم کی ہے وہ (حاسد) اس تقسیم پر راضی نہیں ہوتا۔


(احیاء العلوم، ج3، ص422)


حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ اس بات کا ڈر ہے کہ:


ایکثر فیہم المال فیتحاسدون و یقتتلون


(لسان المیزان، ج2، ص75)


یعنی ان میں مال کی کثرت ہو جائے گی تو پھر ایک دوسرے سے حسد کریں گے اور ایک دوسرے کو قتل کریں گے۔


پیارے بھائیوں!

حسد کرنا، ماں باپ کی نافرمانی اور چغل خوری یہ تینوں عمل جہنم میں لے جانے والے ہیں اور اگر ان میں سے ایک عمل بھی کسی شخص میں موجود ہے تو وہ ایک عمل ہی جہنم تک پہنچانے کے لیے کافی ہے۔


افسوس صد افسوس!

آج مسلمانوں میں یہ تینوں برے عمل کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ اللہ تعالی ان تینوں برے کاموں سے ہم کو محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔


عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post