ارطغرل اور دیگر ترکی ڈرامے
ترکی ڈراموں کو عوام میں کافی پسند کیا جا رہا ہے۔
ارطغرل، عثمان، سلطان عبد الحمید، کوت العمارہ اور یونس ایمرے ان میں کافی مشہور ہیں۔ ان ڈراموں میں اکثر کا تعلق خلافت عثمانیہ کی تاریخ سے ہے اور بعض کا تصوف سے ہے۔
ان ڈراموں کو ترکی سے اردو زبان میں ڈب بھی کیا گیا ہے اور سب ٹائٹل کے ذریعے دوسری کچھ زبانوں میں بھی موجود ہے۔
ان ڈراموں کو دیکھنے والوں میں صرف عوام ہی شامل نہیں بلکہ یہ دائرہ بڑھ کر علما کی جماعت تک پہنچ چکا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ کئی علما نہ صرف ان ڈراموں کو دیکھتے ہیں بلکہ لوگوں کو دیکھنے کی ترغیب بھی دیتے ہیں!
اگر جائز اور ناجائز کی بات کی جائے تو ان ڈراموں کو کسی طرح جائز نہیں کہا جا سکتا کیوں کہ جس طرح فلموں میں میوزک، عورتیں اور عشق مجازی کی کہانیاں ہوتی ہیں وہ ان میں بھی موجود ہیں لیکن یہ باتیں بھی قابل ذکر ہیں کہ ان ڈراموں میں :
(1) اسلامی روایات کو فلمایا گیا ہے۔
(2) اسلامی ریاست کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
(3) جہاد کی ضرورت اور اہمیت دکھائی گئی ہے۔
(4) مظلوموں کے لیے اٹھ کھڑا ہونے اور ظالموں کے سامنے نہ جھکنے کا درس دیا گیا ہے۔
(5) شوق شہادت کے واقعات دکھائے گئے ہیں اور مجاہدین کی بہادری دکھائی گئی ہے۔
یہ بھی سچ ہے کہ ان ڈراموں کو دیکھنے والوں میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں۔ جو امن کی بات کرتے تھے وہ بھی اب خون بہانے کی بات کرتے ہیں۔ جن کی زبان سے بزدلی بھرے کلمات نکلتے تھے وہ بھی مرنے مارنے کی بات کرتے ہیں۔ یہ فائدے اپنی جگہ ہیں لیکن پھر بھی انھیں دیکھنا جائز نہیں کہا جا سکتا ہے۔
ہاں یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ جو لوگ فلموں، فحش ڈراموں، نیوز چینلوں اور گندی وڈیوز سے بالکل نہیں بچتے تو انھیں چاہیے کہ ان ڈراموں کو دیکھیں تاکہ کچھ فائدہ ہو۔
یہ تو بالکل واضح ہے کہ یہ سب دیکھنا ناجائز ہے لیکن یہ جاننے کے بعد بھی جو لوگ ان سے نہیں رکتے تو بہتر ہے کہ ان ڈراموں کو دیکھیں۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here