بیوی کے لیے بیت الخلا میں پانی پہنچانا
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب احیاء العلوم میں لکھتے ہیں کہ ایک بزرگ نے کسی عورت سے نکاح کیا اور وہ ہمیشہ اُس کی خدمت کرتے رہتے حتٰی کہ اس عورت کو شرم محسوس ہوئی اور اُس نے اپنے والد سے اس بات کا ذکر کیا کہ میں اس شخص سے حیران ہوں کہ یہ میرے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں حتٰی کہ کئی سالوں سے میں بیت الخلا بھی جاتی ہوں تو یہ میرے لیے پانی پہلے پہنچا دیتے ہیں!
(مخلصاً : احیاء العلوم، ج٣، ص۴۰۲)
ایسے اگر کوئی اپنی بیوی سے پیار کرے تو اسے غلامی کہنا غلط ہے۔
اگر اس قدر آپ کسی کا خیال رکھیں گے تو اُس کے ماتھے پر سینگ نہیں لگی ہوئی ہے کہ وہ آپ سے لڑے گی۔
اب اگر آپ ٹیڑھی پسلی کے ساتھ ٹیڑھی حرکت کریں گے تو پھر پسلی تو ٹوٹے گی۔
اللہ عزوجل ہمیں اپنی بیویوں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
بے شک اللہ نے جنھیں یہ نعمت دی ہے اُنھیں اس کی قدر کرنی چاہیے اور عورتوں کو بھی چاہیے کہ اپنے سرتاج، اپنے حاکم اور اپنی جنّت کو حقیر ہرگز نہ سمجھیں۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here