خواتین اور دین کے لیے قربانیاں
حضرت سمیہ رضی اللہ عنھا
حضرت عمار بن یاسر کی والدہ حضرت سمیہ مکہ میں مغیرہ قبیلے کی ایک کنیز تھی۔ اسلام قبول کرنے میں ان کا ساتواں نمبر ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب اسلام قبول کرنا گویا ہر قسم کے جور و ستم کو دعوت دینا تھا اور یہ تو ویسے بھی ایک کنیز تھیں۔
جیسے ہی انھوں نے اسلام قبول کیا ان پر ظلم و تشدد کا ایک طوفان امڈ پڑا۔ کفر و شرک پر مجبور کرنے کے لیے ان کے قبیلے اور قریش نے ہر طریقے آزمائے، ہر کوشش کر کے دیکھی مگر ناکام رہے۔
سمیہ صنف نازک تھیں، اسی سال ضیعفہ ہونے کے باوجود بھی گھر گھر جاکر دین کی دعوت کو عام کرتیں، لوگ ان کا مذاق اڑاتے اور کفار مکہ نے ان پر بہت ظلم کیاکرتے، یہاں تک کہ لوہے کی زرہ پہنا کر دھوپ میں کھڑا کر دیتے تھے لیکن ان کے عزم و استقلال میں کوئی فرق نہ آیا۔ ایمان قبول کرنے کے بعد نہ کبھی بتوں کا خیال آیا اور نہ ہی انھوں نے دنیا کے آقاؤں کی پرواہ کی۔
ایک روز دن بھر کی اذیت کے بعد شام کو گھر آئیں تو ابوجہل مل گیا، اس نے گالیاں دینا شروع کردی
اور کلمہ نہ پڑھنے کی تاکید کی تو حضرت سمیہ نے سینہ تان کر کلمہ پڑھنا شروع کر دیا اور غصے میں آ کر ابو جہل نے آپ کی ناف کے نیچے اس زور سے نیزہ مارا کہ آپ شہید ہو گئیں مگر قیامت تک کے لیے عورتوں کا سر فخر سے بلند کر گئیں۔
یہ ایک جانباز مسلمان عورت کا پہلا خون تھا جس سے خدا کی زمین رنگین ہو گئی۔
(دیکھیں الاستيعاب، الاصابہ اور جنتی زیور وغیرہ)
ہمارے اسلاف کی پوری زندگیاں قربانیوں کا مرکب ہے۔ جب بھی دین کے نام پر کسی پیاری سے پیاری چیز کو قربان کرنے کا موقع آیا وہ اس میں قعطا ہچکچاہٹ محسوس نہ فرماتے۔ قربانی کے بعد ان کی زبان پر شکوہ شکایت نہیں بلکہ الفاظ شکر ہی جاری ہوا کرتے تھے۔
ارشادے باری تعا لی ہے:
اَمۡ حَسِبۡتُمۡ اَنۡ تَدۡخُلُوا الۡجَنَّۃَ وَ لَمَّا یَاۡتِکُمۡ مَّثَلُ الَّذِیۡنَ خَلَوۡا مِنۡ قَبۡلِکُمۡ ؕ
کیا تم اس گمان میں ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے اور ابھی تم پر اگلوں کی سی روداد (یعنی حالت) نہ آئی۔
( ترجمہ کنزالایمان : پ3۔ 214)
دین کے کام میں ہمیں جب بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے خود کو تیار رکھنا چاہیے اور معاذ اللہ بوجھ اور مصیبت تصور نہیں کرنا چاۂیے۔ جو تکلیفیں ہم سے پچھلوں پر گزی اس کی بنسبت یہ کچھ نہیں اور اس کے بدلے حاصل ہونے والے فائدے بے شماراللہ نے بیان فرمائے :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ یَنْصُرْكُمْ وَ یُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ
اے ایمان والو! اگر تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدمی عطا فرمائے گا۔
ترجمہ کنزالایمان پ: 26 ۔( محمد7 )
جناب غزل
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here