تم گھر پر بیٹھو، تلوار ہمیں دے دو


حضرت ام ایمن، جن کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ "میری حقیقی ماں کے بعد ام ایمن میری ماں ہے"۔

آپ رضی اللہ تعالی عنھا جذبۂ جہاد سے سرشار تھیں۔ آپ نے غزوۂ احد میں اہم کردار ادا کیا ہے۔


جب یہ افواہ پھیلی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو شہید کر دیا گیا ہے تو لوگ میدان چھوڑ کر واپس ہونے لگے اور کچھ تو مدینے میں اپنے گھر تک پہنچ گئے۔ ان کی بیویوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ آپ لوگ میدان چھوڑ کر بھاگ نکلے۔


حضرت ام ایمن نے جب یہ سب دیکھا تو بہت غصہ ہوئیں اور میدان سے جانے والوں کے چہرے پر مٹی ڈالنے لگیں اور کہتیں کہ یہ تم کیا کر رہے ہو؟ میدان چھوڑ کر بھاگنا مردوں کا کام نہیں ہے۔ تم گھروں میں بیٹھو اور چرخہ کاتو اور تلواریں ہمیں دے دو! ہم میدان میں دشمن کا مقابلہ کریں گی! 


(دیکھیں دلائل النبوۃ و دیگر کتب سیرت) 


یہ تھی وہ عورتیں کہ جب تک زندہ رہیں تب تک اسلام کے نام سے عالم کفر کانپتا رہا۔

بڑے بڑے بادشاہ صرف گنتی کے مسلمانوں کا نام سن کر خوف کھاتے تھے کیوں کہ ان میں مرد تو تھے ہی، ساتھ میں ایسی عورتیں موجود تھیں۔


آج مردوں کا حال تو اپنی جگہ ہے اور عورتیں بجائے دین اسلام کو تقویت پہنچانے کے اسے بدنام کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔

آزادی کے نام پر دین و شریعت کے خلاف زبان چلاتی ہیں۔


اللہ تعالی ہمیں اپنے گھر کی عورتوں کو اسلام کا صحیح مفہوم سمجھانے اور تعلیمات نبوی کو عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔



عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post