ہندی مسلمان سمجھیں


ایک شخص نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ مسلمانوں کو جنگ کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ اس نے کہا کہ علما اور ایسے حضرات جن کی لوگ سنتے ہیں، ان کو آگے آنا چاہیے اور خفیہ طور پر ہتھیار جمع کرنے چاہییں۔ ایک وقت مقرر کرنا چاہیے اور ہر جگہ سے ایک وقت میں جنگ کا اعلان ہونا چاہیے۔ میں مسلمانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ ایسی باتوں میں نہ آئیں۔ سوشل میڈیا پر ایسی باتیں شئر نہ کریں۔


اس نے لکھا کہ اگر ہندستان کے تمام علاقوں سے مسلمان بغاوت کے لیے اتر آئیں تو یہ پولیس، فوج اور حکومت کچھ نہیں کر پائے گی۔ ان کے سمجھنے سے پہلے ہی تختہ الٹ دیا جائے گا۔ میں کہتا ہوں کہ ایسی باتوں سے بچیں۔


اس نے یہ بھی لکھا کہ ہماری تعداد بہت زیادہ ہے اور اگر آدھے کے آدھے مسلمان بھی اتر آئے تو اللہ کی مدد سے ہم اپنی حکومت دیکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس کا کہنا ہے کہ تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو ہزاروں نے لاکھوں کو شکست دی ہے اور جنگ تعداد سے نہیں لڑی جاتی بلکہ حوصلے اور ہمت سے لڑی جاتی ہے۔ میں آپ لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ ایسی باتوں میں نہ آئیں۔


اس نے یہ تک کہا کہ اگر آج ہم پہل نہیں کرتے تو ویسے بھی ہم پر ظلم کیا جا رہا ہے اور آگے یہ مزید شدت اختیار کر لے گا اور اس وقت ہمارا دماغ کام کرنا بند کر دے گا لہذا موقعے کا فائدہ اٹھا کر اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ آپ ایسی باتوں میں آئیں گے۔


اس نے کہا کہ پولیس، فوج وغیرہ ایک خوف ہے جو ہمارے بیچ پایا جاتا ہے ورنہ ان کو اپنی جان کا ہم سے زیادہ ڈر ہے۔ ایک بار مقابلے کے لیے سامنے آئے تو ان کی پتلون گیلی ہو جائے گی۔ اگر ایک کا کلیجہ نکالا گیا تو باقی سب کے کلیجے سینے میں سوکھ جائیں گے۔ سب الٹے قدم بھاگنا شروع کر دیں گے۔ جان لو کہ جسے مرنا نہیں آتا اسے جینا بھی نہیں آتا لہذا تیار ہو جائیں اور عوام میں نمایاں حیثیت رکھنے والے حضرات پیسے جمع کر کے ہتھیار جمع کریں۔ آپ گھر پر بھی دماغ لگا کر ایسے ہتھیار تیار کر سکتے ہیں جو آپ کے علاقے میں گھسنے والے ظالموں کو جہنم کا نظارہ کروا سکتے ہیں مثلاً گُلیل اور دھار والے پتھر سے ہی چاہیں تو کئی لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں پھر مال غنیمت کے طور پر ہتھیار مل ہی جائیں گے۔ میں کہتا ہوں ایسی باتوں پر آپ دھیان نہ دیں اور امن بنائے رکھیں۔


اس نے آخر میں لکھا ہے کہ منصوبہ بنایا جائے، ہتھیار جتنے زیادہ ہو سکے جمع کیے جائیں، گھریلو دیسی ہتھیار بنائے جائیں، لڑائی کے پینترے سیکھے جائیں اور اپنی نسلوں کو غلام بننے سے بچانے کے لیے آزادی کی تحریک شروع کی جائے۔ میں کہتا ہوں آپ سمجھیں، آپ سمجھدار ہیں۔ آپ ان شاء اللہ سمجھنے کی کوشش کریں گے۔


عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post