پہلے تولو بعد میں بولو


ایک بادشاہ نے خواب دیکھا تو تعبیر بتانے والوں کو بلایااور اپنا خواب سنایا ، ایک نے کہا: اس کی تعبیر یہ ہے کہ آپ کا بیٹا،پوتا اور پڑپوتا آپ کی نظروں کے سامنے مریں گے،بادشاہ کو یہ سُن کر بڑاغصہ آیا اور اُسے قید میں ڈلوا دیا ، پھر دوسرے سے تعبیر پوچھی تو وہ پہلے شخص کا حال دیکھ چکا تھا اس لیے دوسرے الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہنے لگا:آپ اپنے بیٹے ،پوتے اور پڑپوتے کی تاج پوشی کی رَسْم اپنی آنکھوں سے مُلاحَظہ فرمائیں گے،بادشاہ اس کی بات سن کر خوش ہوا اور اسے اِنعام واِکرام سے نوازا۔


غور کیجیے کہ دوسرے کی تعبیر پہلے سے مختلف نہیں تھی صرف الفاظ کا فرق تھا کہ بیٹا فوت ہوگا تو پوتے کی اور پوتے کا انتقال ہوگا تو پڑپوتے کی تاج پوشی ہوگی۔ لیکن پہلے کو اپنے الفاظ کی وجہ سے سزا ملی اور دوسرے کو مناسب لفظوں کے اِنتِخاب نے اِنعام دلوا دیا۔


کس سے، کس وقت اور کس انداز میں کیا گُفْتگو (conversation) کرنی ہے؟ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے۔ انسان جب بولتا ہے تو کبھی کسی کے دل میں اُتر جاتا ہے اور کبھی کوئی ایسی بات کہہ دیتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے دل سے اُترجاتا ہے ، لہٰذا ’’پہلے تولو بعد میں بولو‘‘ پر عمل کرنا چاہیے۔


اپنی گفتگو میں جان ڈالنے کے لیے دورانِ گُفتگو مناسب الفاظ کا استعمال کیجیے، جیسے ’’اندھے‘‘ کی جگہ ”نابینا“، ’’بوڑھے‘‘ کی جگہ ’’بُزُرگ‘‘ ،’’فلاں مرگیا‘‘ کی جگہ ’’فلاں کا اِنتِقال ہوگیا‘‘، ’’کیوں آئے ہو؟‘‘ کی جگہ ’’کیسے تشریف لائے؟‘‘ ، ’’مصیبت میں پڑگیا“ کی جگہ ’’آزمائش میں آگیا‘‘، ’’آپ غلط کہہ رہے ہیں‘‘ کی جگہ ’’میری ناقص رائے یہ ہے کہ یہ بات اس طرح ہے‘‘، ’’آپ میری بات نہیں سمجھے‘‘ کی جگہ ’’شاید میں اپنی بات سمجھا نہیں پایا‘‘ وغیرہ الفاظ استعمال کیجیے اور اس کے فوائد اپنی آنکھوں سے دیکھئے۔


بات کرتے وقت یہ بھی پیشِ نظر رکھیے کہ زبان سامنے والے کے منھ میں بھی ہے، اور اس کی بات بھی سنئے کیونکہ گفتگو اسی کا نام ہے کہ کبھی ایک بولے اور دوسرا سنے تو کبھی دوسرا بولے اور پہلا سنے۔ اگر آپ اپنی ہی سناتے چلے جائیں گے تو وہ دوبارہ آپ کو دیکھتے ہی راستہ بدل سکتا ہے۔


آخری بات یہ کہ پُرسکون لہجے کا استعمال، سمجھنے اور سمجھانے میں مددگار ہوتا ہے، چنانچہ اچھی سے اچھی گفتگو بھی اگر خراب لہجے میں کی جائے تو سننے والے کو ناگَوار گزرے گی۔ دورانِ گفتگو اپنی آواز کے اُتار چڑھاؤ پر نظر رکھئے، لوگ جلدی آپ کی بات سمجھ جائیں گے، آواز کی بُلندی و پستی آپ کی بلندی وپستی کا سبب بن سکتی ہے۔


اللہ تعالیٰ ہمیں فضُول گوئی سے محفوظ رکھے۔


عبد مصطفیٰ دانش شاہان

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post