ایسا لگتا ہے؟


کیا کبھی کبھی آپ کو ایسا نہیں لگتا کہ ہم اپنی اصلاح کر لیں یہی کافی ہے؟


اچھی بات ہے کہ لوگوں کی اصلاح کی جائے پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمیں سب سے زیادہ اصلاح کی ضرورت ہے۔


ہم دوسروں کو پہچاننے نکلے ہی‍ں کہ کون کیسا ہے پر کیا یہ حقیقت نہیں کہ اب تک ہم نے خود کو نہیں پہچانا؟

جو خود کو نہیں پہچان سکا وہ دوسروں کی پہچان میں دھوکا کھا سکتا ہے کیونکہ جو ظاہر ہو وہی باطن نہیں ہوتا۔


ہم خوب کہتے ہیں پر کیا ہم خوب جانتے ہیں؟

کہا جاتا ہے کہ کہنے والے جانتے نہیں اور جاننے والا کہتے نہیں۔


دوسروں پر کوشش کے لیے وقت صرف کرنا بہتر پر اپنے لیے فرصت کا وقت تلاش کیجیے پھر خود کو بدل کر دیکھیے،

خود سے لڑ کر دیکھیے،

خود کو پہچاننے کی کوشش کیجیے،

خود کی اصلاح کر کے دیکھیے...


جب برتن بھر جائے تبھی لبریز ہو کر پانی باہر گرتا ہے ورنہ صرف آواز آتی ہے۔

آواز نہیں حقیقت بننے کی کوشش کیجیے۔

آواز آتی ہے اور گم ہو جاتی ہے پر حقیقت باقی رہتی ہے۔


عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post