حضرتِ فضیل کو ایک لڑکی سے پیار ہوا
حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ ڈاکو تھے!
آپ کی توبہ کا سبب یہ ہوا کہ آپ کو ایک لڑکی سے پیار ہوگیا آپ اس کے پیچھے جا رہے تھے۔ اس کے لیے آپ ایک دیوار پر چڑھے تو ایک تلاوت کرنے والے کو اس آیت کی تلاوت کرتے ہوئے سنا:
اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰہ (الحديد:16)
"کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ ان کے دل جھک جائیں اللہ کی یاد کے لیے"
حضرت فضیل بن عیاض نے جب یہ آیت سنی تو کیفیت بدل گئی اور آپ نے عرض کی اے میرے رب وہ وقت آ چکا ہے!
آپ وہاں سے واپس ہوئے اور رات ویرانے میں گزاری
وہاں کچھ مسافر آئے اور پھر ان میں سے کسی نے کہا کہ چلو تو کہا گیا کہ نہیں صبح چلیں گے کیونکہ یہاں فضیل نام کا ڈاکو رہتا ہے۔
آپ نے یہ سن کر توبہ کی اور انھیں بھروسہ دلایا پھر آپ نے حرم میں پناہ لی حتیٰ کے آپ کا وصال ہو گیا۔
(رسالہقشیریہ، اردو، ص69)
کہتے ہیں عبرت کے لیے کبھی کبھی ایک لفظ ہی کافی ہوتا ہے اور کبھی کبھی پوری کتاب سے کوئی اثر نہیں پڑتا۔
مذکورہ آیت واقعی اہل ایمان کے دلوں کو جھنجھوڑ دینے والی ہے۔
اس میں بندوں کو رب کی یاد دلائی جا رہی ہے اور بھٹکے ہوئے کو ایک محبت بھری صدا دی جا رہی ہے اگر ہم اس پر غور کریں تو ہمارے دلوں کی بھی کیفیت بدل سکتی ہے۔
عبد مصطفیٰ
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here