ویلفیئر کا بھوت 


ہمیں مجبور ہو کر یہ لکھنا پڑ رہا ہے۔ ہم ایک عرصے سے اسے نظر انداز کر رہے تھے لیکن اب پانی گھر سے اوپر ہو گیا ہے۔ اہل سنت کے کئی افراد اور تنظیموں پر ویلفیئر کا بھوت سوار ہو گیا ہے اور ایسا سوار ہوا ہے کہ اپنے پرائے تو چھوڑیے دوست اور دشمن کی پہچان کو بھی بھول کر کام کیا جا رہا ہے۔ ہم پھر سے اپنی بات دہرا رہے ہیں کہ "کئی افراد اور تنظیمیں" اس میں شامل ہیں، ہم خاص کسی ایک پر کلام نہیں کر رہے ہیں۔ 


علمی اور اشاعتی کام کرنے کے بجائے اس طرح ویلفیئر میں اتر آنا بڑا المیہ ہے۔ اگر کوئی اپنی جائداد سے یہ کام کر رہا ہوتا تو بات اور ہوتی لیکن مسلمانوں سے چندہ لے کر ایسا کیا جا رہا ہے۔ اسلام دشمنوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے جس کے وہ مستحق نہیں ہیں۔ جن کے پاس کمبل ہے انھی کو کمبل دیا جا رہا ہے اور بڑا نام ہو رہا ہے کہ دیکھو انھوں نے اتنے اور اتنے کمبل تقسیم کیے۔ پھر کھانے کی چیزیں بلا تمیز ہر ایک کو دی جا رہی ہیں گویا مفت کا مال ہے اور لٹایا جا رہا ہے۔ تعلیمی نظام اور پھر اس کے علاوہ کئی شعبہ جات ہیں جو ترجیحات میں آتے ہیں یعنی سب سے پہلے ہمیں ساری طاقت اس کو صحیح کرنے میں لگانی چاہیے پھر دوسرے اوپر کے کاموں کو دیکھنا چاہیے لیکن لاپرواہی بہت زیادہ ہو رہی ہے۔


اچھا خاصا علمی اور تعمیری کام کرنے والوں کو دیکھا جا رہا ہے کہ اب وہ اپنا زور ویلفیئر میں لگا رہے ہیں اور کسی بھی علاقے میں جا کر کسی کو بھی کمبل اور کھانا تقسیم کرنا شروع کر دیتے ہیں اور لینے والوں کی کمی ہی کہاں ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ہماری یہ باتیں کئی لوگوں کو بری لگنے والی ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے جس کو بیان کرنا ہمارے لیے ضروری ہو چکا ہے۔ جو کفار ہماری عبادت گاہوں اور ہمیں مٹانا چاہتے ہیں ان کو مسلمانوں سے چندہ لے کر فائدہ پہنچانے اور جو مستحق نہیں ہیں ان کو مختلف قسم کے سامان فراہم کرنے سے ہم اتفاق نہیں کر سکتے۔ جو لوگ ایسا کر رہے ہیں وہ خوب سوچ سمجھ لیں اور جو پہلے کرنے والے کام ہیں ان پر اپنا سرمایہ خرچ کریں۔


عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post