حکیم الامت کی طرح لکھنا ہوگا
اب لکھنے والوں کو چاہیے کہ حکیم الامت، مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ تعالٰی کی طرح لکھیں، ایسا لکھیں کہ آج کی عوام آسانی سے سمجھ سکے اور کھل کر لکھیں۔
لکھتے وقت بہت زیادہ مشکل الفاظ اور لہجے کا استعمال نہ کریں، آپ یہ غور کریں کہ آپ کو پڑھنے والے کون ہیں اور ان کی عقل اور سمجھ کیسی ہے اور پھر اُسی کے مطابق کلام کریں۔
کئی لکھنے والے ایسے ہیں کہ خود لکھتے ہیں اور خود ہی سمجھتے ہیں، پھر ایک گروہ لکھنے والوں کا ایسا ہے جو چاہتے ہیں کہ صرف اہل علم ہی ان کی تحریروں سے فائدہ اٹھا سکیں، اتنا زیادہ مشکل لہجہ اور ایسے ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں کہ وہ عوام کی سمجھ سے باہر ہوتا ہے۔ ابھی ہمیں آسان لہجے میں لکھنے والوں کی ضرورت ہے کہ جن کو پڑھ کر ہر کوئی سمجھ سکے۔
لکھتے وقت ایسا تصور کریں کہ کوئی بہت کم پڑھا لکھا شخص آپ کے سامنے ہے اور آپ اس سے کلام کر رہے ہیں، پھر خود ہی آپ کا انداز تحریر بدل جائے گا، ہاں اس بات کا خیال رکھیں کہ رعایت کی حد سے باہر نکل کر تحریر کا معیار ہی نہ گرا دیں بلکہ اسے بھی ساتھ لے کر چلیں۔
عبد مصطفیٰ
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here