عالمہ

اس لفظ کو بہت ہلکا سمجھ لیا گیا ہے۔ کوئی بھی لڑکی جس میں اتنی بھی صلاحیت نہیں کہ فقہ کی بنیادی باتیں بیان کر سکے، وہ بھی اپنے نام کے ساتھ عالمہ لکھ رہی ہے۔ شارٹ کورسز آ گئے ہیں بازار میں جنھیں کرنے کے بعد فوراً سند بھی دی جاتی ہے اس کے بعد ان سند یافتہ لڑکیوں کو لگنے لگتا ہے کہ وہ حقیقت میں عالمہ بن گئی ہیں لیکن ان کا علم ایسا ادھورا اور خطرناک ہوتا ہے کہ جہاں کلام کریں تو بس فتنہ ہی پھیلے۔

ایک لڑکی نے اپنے بارے میں لکھا کہ وہ عالماؤں کو بھی مسائل سکھاتی ہے لیکن جب اس سے فقہ کی بنیادی گیارہ اصطلاحات کے بارے میں پوچھا گیا تو خاموشی چھا گئی اور خود قبول کیا کہ اس نے یہ پہلے نہیں سنے تھے اور اپنے گمان میں وہ اس قدر مستقل ہے کہ باقاعدہ لوگوں کو مسائل پوچھنے کی دعوت دے رہی ہے اور فتوے دے رہی ہے۔ یہی بس ایک معاملہ نہیں، کثرت سے ایسا ہو رہا ہے کہ علم کے جھوٹے دعوے کیے جا رہے ہیں اور بہت تھوڑے سے علم کے ذریعے فتنہ پھیلایا جا رہا ہے۔

کئی لڑکیاں ایسی ہیں کہ جنھوں نے واٹس ایپ پر اپنا دار الافتاء کھول رکھا ہے اور وہ کتنی غلطیاں کر رہی ہیں، اس کا انھیں خود شعور تک نہیں کہ رجوع کی بھی توفیق مل سکے۔

کئی لوگوں کے ساتھ ایسا ہوا کہ عالمہ کا لیبل دیکھ کر نکاح تو کر لیا لیکن جب بعد میں حقیقت معلوم ہوئی تو بڑے مسائل ہوئے یہاں تک کہ بات طلاق تک جا پہنچی، اس لیے صرف لیبل اور سند دیکھ کر فیصلہ نہ کریں بلکہ اچھی طرح سوچ سمجھ لیں۔ لوگوں کو عالمہ سے نکاح کرنے کا جو شوق چڑھا ہے، اسے تھوڑی دیر کے لیے کنارے رکھ کر سوچنا چاہیے اور تمام باتوں پر غور کر لینا چاہیے ورنہ نتائج بُرے ہو سکتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں جھوٹے دعوے اور وعدے کرنے سے بچائے۔

عبدِ مصطفٰی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post