علما اور عورت کی تصویر

بہت بہت معذرت کے ساتھ یہ باتیں عرض کر رہا ہوں، اگر دل آزاری ہو جائے تو معاف کیجیے گا۔ کثرت سے دیکھنے کو مل رہا ہے کہ ہمارے علما سوشل میڈیا پر عورتوں کی تصویریں عام کر رہے ہیں! کوئی ایسا نیوز (خبر) کے نام پر کر رہا ہے تو کوئی شوق سے ایسا کر رہا ہے۔ یہ تصویریں کسی بھی حالت میں لی ہوئی ہوتی ہیں مثلاً بال اور جسم کے حصے نظر آ رہے ہوتے ہیں۔

نیوز میں کسی عورت کو دکھا دیا گیا، آپ نے دیکھ لیا، یہ ایک الگ بات ہے لیکن اب اسے عام کر دینا ایک دوسری بات ہے۔ اگر ایک عالم ایسا کرے تو پھر بہت بڑی بات ہے۔ اگر آپ کو خبر ہی بیان کرنی ہے تو عورت کی تصویر کے بغیر بھی کر سکتے ہیں۔ اگر کسی معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کرنا ہے تو اس کے لیے بھی عورت کی تصویر ضروری نہیں ہے۔ اگر رد یا دفاع کرنا ہے تو بھی بنا تصویر کے کیا جا سکتا ہے۔

اب یہ کہ عورتوں کی تصویریں صرف ہنسی مذاق کے لیے عام کی جائیں تو یہ انتہائی غیر مناسب کام ہے۔ علما کو ان باتوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ کچھ کو دیکھا گیا کہ کوئی بھی شارٹ کلپ جو آج کل لوگ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے اسٹیٹس پر لگاتے ہیں، اسے بنا سوچے سمجھے عام کر دیتے ہیں جب کہ اس میں واضح طور پر عورتیں نظر آ رہی ہوتی ہیں۔ ان سب کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔

ہمارے علما اگر ایسا کریں گے تو عوام کا کیا ہوگا؟ عوام تو پھر اسے برا ہی نہیں سمجھے گی۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ ہر عالم ایسا کر رہا ہے لیکن میں نے یہ بہت کثرت سے دیکھا ہے حتی کہ کچھ بڑے نامور علما کو بھی۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔

عبد مصطفی

1 Comments

Leave Your Precious Comment Here

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post