غوث پاک اور ٧٢ غیب کی باتیں

امام اہل سنت، اعلی حضرت رحمہ اللہ تعالی نے اپنی مشہور زمانہ تصنیف "الدولۃ المکیۃ" میں ایک واقعہ نقل کیا ہے جس میں محبوب صبحانی، پیران پیر، حضرت سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ نے غیب کی خبریں بیان فرمائی ہیں اور اس واقعے کو نقل کرنے کے بعد اعلی حضرت نے بڑے علمی انداز میں گنایا ہے کہ حضرت غوث اعظم نے جو غیب کی خبریں دی ہیں ان کی تعداد بہتر (٧٢) ہے۔ اسے واقعے کو پڑھ کر جہاں ایمان تازہ ہوتا ہے وہیں اعلی حضرت نے جس طرح سے غیب کی خبریں گنائی ہیں انھیں پڑھ کر ذہن جھوم سا جاتا ہے۔ ہم یہاں واقعہ تو نقل نہیں کریں گے لیکن آپ سے ضرور کہیں گے کہ اسے ایک بار ضرور پڑھیں۔ یہ واقعہ آپ عربی، اردو اور پھر اب رومن اردو میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔ رومن اردو میں اسے عبد مصطفی پبلی کیشنز نے شائع کیا ہے اور یہ سب ہی انٹر نیٹ پر موجود ہیں۔

ہم یہاں واقعہ نقل نہ کر کے آپ سب سے ایک سوال کرنا چاہتے ہیں۔ امام اہل سنت، اعلی حضرت رحمہ اللہ کی ذات کس قدر مشہور ہے یہ بتانے کی یہاں ضرورت نہیں اور آپ کی یہ کتاب بھی بہت مشہور ہے پھر اس واقعے کو پڑھ کر آپ بتائیں کہ کیا آپ نے تقریروں میں یہ واقعہ کہیں سنا ہے؟ ہمارا اندازہ ہے کہ بیشتر لوگ اس بات سے اتفاق کریں گے کہ تقریروں میں یہ واقعہ کہیں بھی سننے کو نہیں ملا۔ اب اس کا کیا مطلب سمجھا جائے؟ یہی سمجھ میں آ رہا ہے کہ امام اہل سنت کا نام تو خوب لیا جا رہا ہے لیکن ان کی کتابیں نہیں پڑھی جا رہی ہیں۔ اس ضمن میں یہ سوال بھی شامل کر لیں کہ کتنے لوگ ایسے ہیں جنھوں نے اچھی طرح اعلی حضرت کی اس کتاب کا مطالعہ کیا ہو؟ 

بہار شریعت جیسی کتاب میں جن واقعات کو جھوٹا کہا گیا ہے اگر ہمارے منبروں سے انھیں بھی بیان کیا جا رہا ہے تو اس کا ہم کیا مطلب سمجھیں؟ اس سے بالکل واضح ہے کہ خواص میں بھی کتابیں پڑھنے والے بہت کم ہیں۔ یہ کتابوں سے دوری کا نتیجہ ہے کہ حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں۔ اگر ایسے ہی کتابوں سے دوری رہی تو نتائج اور خطرناک ثابت ہوں گے۔ اب ہمیں ضرورت ہے کہ کاپی پیسٹ کرنا بند کریں۔ کسی بھی مقرر سے فقط سن کر آگے بیان نہ کریں۔ کتابوں کو پڑھیں اور مستند باتیں بیان کریں۔ اس کے لیے وسیع مطالعے کے ساتھ تحقیقی ذہن ضروری ہے۔ اللہ تعالی ہمیں توفیق عطا فرمائے۔

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post