کچھ لوگ اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ رمضان کے آخری جمعے کو چند رکعتیں پڑھنے سے پوری عمر کی قضا نمازیں معاف ہو جاتی ہیں- بعض جگہوں پر تو اس کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے مانو کوئی بمپر آفر آیا ہو-
ایک مرتبہ میں نے اپنے محلے کی مسجد میں دیکھا کہ ایک اشتہار لگا ہوا ہے جس میں پوری عمر کی قضا نمازوں کو چٹکی میں معاف کروانے کا طریقہ لکھا ہوا تھا اور تائید میں چند بے اصل روایات بھی لکھی ہوئی تھیں....،
میں نے فوراً اس اشتہار کو وہاں سے ہٹا دیا اور اس کو لگانے والے کے متعلق دریافت کیا لیکن کچھ معلوم نہ ہو سکا-
ایسا آفر دیکھنے کے بعد وہ لوگ جن کی بیس تیس سال کی نمازیں قضا ہیں، اپنے جذبات پر قابو نہیں کر پاتے اور اصل جانے بغیر اس پر یقین کر لیتے ہیں- اس طرح کی باتیں بالکل غلط ہیں اور ان کی کوئی اصل نہیں ہے؛ علماے اہل سنت نے اس کا رد کیا ہے اور اسے ناجائز قرار دیا ہے-
امام اہل سنت، اعلی حضرت رحمہ اللہ تعالی اس کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ جاہلوں کی ایجاد اور محض ناجائز و باطل ہے-
(انظر: فتاوی رضویہ، ج7، ص53، ط رضا فاؤنڈیشن لاہور)
امام اہل سنت ایک دوسرے مقام پر لکھتے ہیں کہ آخری جمعہ میں اس کا پڑھنا اختراع کیا گیا ہے اور اس میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس نماز سے عمر بھر کی اپنی اور ماں باپ کی بھی قضائیں اتر جاتی ہیں محض باطل و بدعت سیئہ شنیعہ ہے، کسی معتبر کتاب میں اس کا اصلاً نشان نہیں-
(ایضاً، ص418، 419)
صدر الشریعہ، حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں کہ شب قدر یا رمضان کے آخری جمعے کو جو یہ قضاے عمری جماعت سے پڑھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ عمر بھر کی قضائیں اسی ایک نماز سے ادا ہو گئیں، یہ باطل محض ہے-
(بہار شریعت، ج1، ح4، ص708، قضا نماز کا بیان)
حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ نے بھی اس کا رد کیا ہے اور اس کا تائید میں پیش کی جانے والی روایات کو علامہ ملا علی قاری حنفی علیہ الرحمہ کے حوالے سے موضوع قرار دیا ہے-
(فتاوی امجدیہ، ج1، ص272، 273)
علامہ قاضی شمس الدین احمد علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ بعض لوگ شب قدر یا آخر رمضان میں جو نماز قضاے عمری کے نام سے پڑھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ عمر بھر کی قضاؤں کے لیے یہ کافی ہے، یہ بالکل غلط اور باطل محض ہے-
(قانون شریعت، ص241)
حضرت علامہ مفتی محمد وقار الدین قادری علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ بعض علاقوں میں جو یہ مشہور ہے کہ رمضان المبارک کے جمعة الوداع کو چند رکعات نماز قضاے عمری کی نیت سے پڑھتے ہیں اور خیال یہ کیا جاتا ہے کہ یہ پوری عمر کی قضا نمازوں کے قائم مقام ہے، یہ غلط ہے- جتنی بھی نمازیں قضا ہوئی ہیں ان کو الگ الگ پڑھنا ضروری ہے-
(وقار الفتاوی، ج2، ص134)
حضرت علامہ غلام رسول سعیدی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں کہ بعض انپڑھ لوگوں میں مشہور ہے کہ رمضان کے آخری جمعہ کو ایک دن کی پانچ نمازیں وتر سمیت پڑھ لی جائیں تو ساری عمر کی قضا نمازیں ادا ہو جاتی ہیں اور اس کو قضاے عمری کہتے ہیں، یہ قطعاً باطل ہے- رمضان کی خصوصیت، فضیلت اور اجر و ثواب کی زیادتی ایک الگ بات ہے لیکن ایک دن کی قضا نمازیں پڑھنے سے ایک دن کی ہی ادا ہوں گی ساری عمر کی ادا نہیں ہوں گی-
(شرح صحیح مسلم، ج2، ص352)
ثابت ہوا کہ ایسی کوئی نماز نہیں ہے جسے پڑھنے سے پوری عمر کی قضا نماز ادا ہو جائے- یہ جو نماز پڑھی جاتی ہے، اس کی کوئی اصل نہیں ہے- یہ ناجائز و باطل ہے-
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here