غیبت
حضور ضیاءالملت، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، علامہ ضیاءالدین مہاجر مدنی علیہ الرحمہ کی مجلس میں کوئی غیبت نہ کرسکتا تھا۔ اگر کوئی جرات کرتا تو آپ بلند آواز سے درود شریف پڑھنے لگتے اور کسی نہ کسی طرح اس کو غیبت سے روک دیتے۔ ہماری محفلوں میں غیبت کا رواج ہے،
اپنوں کی غیبتیں
غیروں کی غیبتیں
محسنوں کی غیبتیں
بزرگوں کی غیبتیں
گویا غیبت اوڑھنا بچھونا ہوگیا!
خود بگڑتے ہیں، دوسروں کو بگاڑتے ہیں!
حضرت ضیاءالملت علیہ الرحمہ کا دامن عصمت غیبت سے بالکل پاک تھا،
نہ غیبت سنتے نہ غیبت کرتے،
وہ ملتے بھی تھے ملاتے بھی تھے،
ہم اپنوں سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں اور دور کرتے چلے جلاتے ہیں۔
(خلفائے محدثِ بریلوی از ماہر رضویات مسعود ملت ڈاکٹر مسعود احمد نقشبندی مجددی رحمة اللہ علیہ)
ایک ہم ہیں جن کی کوئی مجلس بغیر غیبت کے نہیں ہوتی!
جب کبھی چار لوگ ملے غیبت سننے سنانے کا بازار گرم اور محسوس تک نہیں کرتے کہ ہم کتنی آسانی سے دوزخ کا سامان اکٹھا کررہے ہیں۔ کاش ہمیں فکر آخرت نصیب ہوجائے۔ کچھ کہنے سننے سے پہلے ذرا سوچیں کہ کیا کہ سن رہے ہیں،
یہ کہنا سننا اللہ پاک کی نافرمانی کا باعث تو نہیں؟
عبد مصطفی
تراب الحق قادری
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here